Urdu..

https://newadakala.blogspot.in/

جب بھی اس راہ سے گزرو تو کسی دکھ کی کسک
ٹوکتی ھے کہ وہ دروازہ کھلا ہے اب بھی-------

اس میں کوئی شکوہ نہ شکایت نہ گلہ ھے
یہ بھی کوئی خط ھے کہ محبت سے بھرا ھے

یہاں پہ دیکھو ذرا اِحتیاط سے رہنا
مِلے ہیں پہلے بھی اس خاک میں گُلاب بہت

اوڑھے ہوئے ہیں کب سے ردائے سراب ہم
ذروں میں دیکھتے ہیں ستاروں کے خواب ہم

جسے میں چھوڑ دیتا ہوں پھر اس کو بھول جاتا ہوں
پھر اس کی گلی کی جانب مڑ کے میں دیکھانہیں کرتا
اک عرصے کے بعد ملا تو نام بھی میرا بھول گیا

جاتے جاتے جسنے کہا تھا یاد بہت تم آئو گے

تجھے کیا معلوم محبت ضد ھوتی ھے وحید
بے کار اپنا وقت نہ برباد کیا کر

کتنے مردہ خواب پڑے ہیں
میری زندہ آنکھوں میں

در و دیوار سن کے روتے ہیں
آہ تم تک مگر نہیں جاتی

Comments